اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی )وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور یوکرینی ہم منصب دمترو کولیبا کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یوکرین کے وزیر خارجہ دمترو کولیبا سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔شاہ محمود قریشی نے یوکرین کے وزیر خارجہ کو پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کشیدگی میں کمی لانے کے لیے سفارت کاری کی ناگزیریت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیرا عظم عمران خان نے دورہ ماسکو میں روس اور یوکرین صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کیا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم نے سفارت کاری کو تنازعات کے حل کے لیے بہترین لائحہ عمل قرار دیا، تنازعات میں شدت کسی کے مفاد میں نہیں ہے، ترقی پذیر ممالک تنازعات سے معاشی طور پر زیادہ متاثر ہوتے ہیں، پاکستان تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے۔وزیر خارجہ نے یوکرینی ہم منصب کے ساتھ پاکستانیوں کی بحفاظت واپسی کا معاملہ بھی اٹھایا۔


انہوں نے کہا کہ انخلا کے عمل میں یوکرینی حکام کے مثبت کردار کو سراہتے ہیں۔یوکرینی وزیر خارجہ دمترو کولیبا نے زور دیا کہ پاکستانی طلبا کی سلامتی کی ضمانت اسی میں ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو یوکرین کے خلاف جنگ روکنے پر مجبور کیا جائے۔


دونوں وزرائے خارجہ میں موجودہ صورتِ حال کے حوالے سے رابطے میں رہنے پر اتفاق ہوا۔دوسری جانب روسی فوج یوکرین کے شہر خار کیف پر قبضہ کرنے میں تاحال ناکام رہی ہے، دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان خونریز جھڑپیں جاری ہیں۔15لاکھ کی آبادی والا شہر خار کیف دارالحکومت کیف کے بعد یوکرین کا دوسرا بڑا شہر ہے۔


میڈیارپورٹس کے مطابق یوکرین کے صدارتی آفس نے بتایاکہ روس کی فوج نے خار کیف شہر میں گیس پائپ لائن اڑا دی۔یوکرینی حکام کے مطابق گیس پائپ لائن کی تباہی ماحولیات کے لیے تباہ کن ہو سکتی ہے۔یوکرینی حکام نے لائن کی تباہی کے بعد خارج ہونے والی گیس کے اثرات سے بچنے کے لیے شہریوں کو کھڑکیاں بند رکھنے کی ہدایت کی۔یوکرینی حکام کی جانب سے خارج ہونے والی گیس کے ماحولیاتی اثرات سے بچنے کے لیے خار کیف کے شہریوں کو مائع چیزیں پینے کی ہدایت بھی کی گئی۔ادھر جرمنی نے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی سے متعلق پابندی ہٹا دی، فیصلے کے بعد نیدر لینڈز جرمن ساختہ 400 راکٹ گرنیڈ لانچر یوکرین بھجوا سکے گا۔

برطانوی میڈیا کے مطابق جرمنی نے یوکرین کو اسٹنگر میزائل اور توپ شکن ہتھیار فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔دوسری جانب یوکرین میں انٹرنیٹ نظام میں خلل پیدا ہو گیا تاہم ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس نے یوکرین کو انٹرنیٹ سروس فراہم کر دی۔اس لڑائی میں اب تک دونوں جانب سے ایک دوسرے کے سیکڑوں فوجیوں کو ہلاک کرنے اور بھاری نقصان پہنچانے کے دعوے سامنے آئے ہیں.یوکرین کے دارالحکومت کیف کی گلیوں میں لڑائی جاری ہے، کروز میزائلوں سے روسی فوج نے حملے کیے ہیں جبکہ شہر ملیتو پول پر قبضے کا دعوی بھی کیا گیا ہے، اب تک ایک لاکھ شہری یوکرین سے نکل چکے ہیں۔یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی کو امریکا کی جانب سے یوکرین سے نکلنے میں مدد کی پیشکش کی گئی، تاہم انہوں نے اسے ٹھکرا دیا اور کہا کہ مجھے کیف سے نکلنے کے لیے فلائٹ کی ضرورت نہیں ہے بلکہ روسی فوج کا مقابلہ کرنے کے لیے اینٹی ٹینک ہتھیاروں کی ضرورت ہے۔یوکرینی صدر نے اپنے عوام سے روس کی جانب سے مسلط کی گئی جنگ میں شرکت کرنے اور فوج کے شانہ بشانہ لڑنے کی اپیل بھی کی۔